Tuesday, 29 August 2017

تضمین کلام مفتئ اعظم ہند(رضی اللہ تعالی عنہ)

"حبیب خدا کا نظاراکروں میں "


تضمین نگار-محبوب گوہر اسلام پوری
-----------------------------------
حسب فرمائش -حضرت ڈاکٹر ظہیررہبر رائے پوری
-----------------------------------

عقیدت کی زلفیں سنوارا کروں میں
جمال سخن  آشکارا  کروں میں
مقدر کا روشن ستارا کروں میں

حبیب خدا کا نظارا کروں میں
دل وجان ان پر نثارا کروں میں

نبی کی محبت ہے بخشش کا ساماں
اسی سے ہے روشن مری بزم امکاں
یہ کہتے ہیں فرزند احمدرضا خاں

فرشتے جو پوچھیں مرادین وایماں
تمہاری ہی جانب اشارا کروں میں

تری مدحت محتشم ہے لبوں پر
میں کیوں بولوں لفظ الم ہے لبوں پر
فقط اک جدائی کا غم ہے لبوں پر

خدارا اب آو کہ دم ہے لبوں پر
دم واپسی تو نظارا کروں میں

تری یاد سے دل رہے  یہ منور
چمک اٹھے تیری ثنا  سے مقدر
یہی آرزو ہے اے محبوب داور

ترا ذکر لب پر ،خدا دل کے اندر
یونہی زندگانی گذارا کروں میں

میں کیوں اپنی غیرت کو شرمانے جاوں
کہیں کیوں یہ دامن کو پھیلانے جاوں
مدد کیوں کسی غیرسے پانے جاوں

میں کیوں غیر کی ٹھعکریں کھانے جاوں
ترے در سے اپنا گذارا کروں میں

الہی نہ رہ جائے حسرت ادھوری
ملے شہر طیبہ سے اذن حضوری
دعا ہے کہ ہو آرزو میری پوری

خدا خیر سے لائے وہ دن بھی نوری
مدینے کی گلیاں بہاراں کروں میں

Wednesday, 12 July 2017

تضمین برکلام مفتئ اعظم ہند (رضی اللہ عنہ)

" بخت خفتہ نے مجھے روضے پہ جانے نہ دیا "

،،، تضمین نگار،مولانا محبوب گوہر،،،

بارش نورو تجلی میں نہانے  نہ دیا
تشنگی مجھ کو مقدرنے بجھانے نہ دیا
آنکھ میں خاک مدینہ بھی لگانے نہ دیا

/بخت خفتہ نے مجھے روضے پہ جانے نہ دیا
چشم ودل سینے کلیجے سے لگانے نہ دیا/

جان  آقا پہ  لٹانے کی مجھے حسرت ہے
زندگی اک نئ پانے کی مجھے حسرت ہے
حسرت دید مٹانے کی مجھے حسرت ہے

/سرتوسرجان سے جانے کی مجھے حسرت ہے
موت نے ہائے مجھے جان سے جانے نہ دیا/

میری قسمت میں خزاوں کا تو موسم ہی تھا
کیا کہوں !میرے تعاقب میں سدا غم ہی تھا
تھے گنہ حد سے سوا ،نیک عمل کم ہی تھا

/میرے اعمال  کا  بدلہ تو جہنم ہی تھا
میں تو جاتا مجھے سرکار نے جانے نہ دیا/

آہ ! عصیاں نے مرا حال کیا ہے بدتر
نیک کاموں سے بھی خالی ہے عمل کادفتر
شرم عصیاں سے اٹھایا نہیں جاتاہے،سر

/مرے اعمال سیہ نے کیا جینا دوبھر
زہر کھاتا ترے ارشاد نے کھانے نہ دیا/

ہو نہ الفاظ و معانی میں ذرا بھی دوری
شعر میں خوب نمایاں رہے حسن صوری
وجد میں آئے جسے سن کے سماعت پوری

/اور چمکتی سی غزل کوئی پڑھواے نوری
رنگ اپنا ابھی جمنے شعرا نے نہ دیا/

پیش کش /،،،، چاند واسطی
----- تضمین برکلام تاج الشریعہ ----

" داغ فرقت طیبہ قلب مضمحل جاتا "

تضمین نگار ---- مولانا محبوب گوہر اسلام پوری ؛
-----------------------------------
چاہتوں کا نذرانہ لے کے مستقل جاتا
پیچھے پیچھے میں جاتا آگے آگے دل جاتا
گلشن محبت میں تازہ پھول کھل جاتا

---داغ فرقت طیبہ قلب مضمحل جاتا
---کاش گنبد خضری دیکھنے کو مل جاتا

ہوتی فضل کی بارش میرے آشیانے پر
ہر گھڑی نظر جاتی نور کے خزانے پر
سوچتا ہوں یہ اکثر ،میں غریب خانے پر

---دم مرا نکل جاتا ان کے آستانے پر
---ان کے آستانے کی خاک میں ، میں مل جاتا

عاقبت کی ملتی ہے آگہی مدینے میں
 غم سے دور رہتی ہے زندگی مدینے میں
اس لئے تو  ہے عاشق ملتجی،مدینے میں

---موت لے کے آجاتی زندگی مدینے میں
---موت سے گلے مل کر زندگی میں مل جاتا

فیض اعلیحضرت ہے ، اور عنایت نوری
حاضرئی طیبہ کی  مل گئ ہے منظوری
کھل رہی تھی عرصہ سے شہر پاک کی دوری

--- ان کے در پہ اختر کی حسرتیں ہوئیں پوری
--- سائل در اقدس کیسے  منفعل  جاتا
-----------------------------------

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم

  محبوب گوہرؔ اسلام پوری

  قائم ہے دوجہاں پہ حکومت رسول کی
  کرتے ہیں مہروماہ اطاعت رسول کی
  اک انقلاب کی تھی شروعات دہر میں
 مکہ کی سرزمیں پہ ولادت رسول کی
 دنیا میں کامیاب وہی شخص ہے فقط
 پیش نظر جو رکھتا ہے سیرت رسول کی
 خوش قسمتی پہ اپنی کرے ناز تاحیات 
 حاصل جسے ہوئی ہے محبت رسول کی 
 حق کیا ہے اپنے منہ سے کہیں ان کا امتی
 جو لوگ کررہے ہیں اہانت رسول کی
 اس وقت پاس آئے مرے داعئ اجل
 جب ہو نظر کے سامنے تربت رسول کی
 قسمت پہ ناز کرتا ہوں گوہرؔ میں اس لئے
 آئی ہے میرے حصے میں مدحت رسول کی