Wednesday, 12 July 2017

تضمین برکلام مفتئ اعظم ہند (رضی اللہ عنہ)

" بخت خفتہ نے مجھے روضے پہ جانے نہ دیا "

،،، تضمین نگار،مولانا محبوب گوہر،،،

بارش نورو تجلی میں نہانے  نہ دیا
تشنگی مجھ کو مقدرنے بجھانے نہ دیا
آنکھ میں خاک مدینہ بھی لگانے نہ دیا

/بخت خفتہ نے مجھے روضے پہ جانے نہ دیا
چشم ودل سینے کلیجے سے لگانے نہ دیا/

جان  آقا پہ  لٹانے کی مجھے حسرت ہے
زندگی اک نئ پانے کی مجھے حسرت ہے
حسرت دید مٹانے کی مجھے حسرت ہے

/سرتوسرجان سے جانے کی مجھے حسرت ہے
موت نے ہائے مجھے جان سے جانے نہ دیا/

میری قسمت میں خزاوں کا تو موسم ہی تھا
کیا کہوں !میرے تعاقب میں سدا غم ہی تھا
تھے گنہ حد سے سوا ،نیک عمل کم ہی تھا

/میرے اعمال  کا  بدلہ تو جہنم ہی تھا
میں تو جاتا مجھے سرکار نے جانے نہ دیا/

آہ ! عصیاں نے مرا حال کیا ہے بدتر
نیک کاموں سے بھی خالی ہے عمل کادفتر
شرم عصیاں سے اٹھایا نہیں جاتاہے،سر

/مرے اعمال سیہ نے کیا جینا دوبھر
زہر کھاتا ترے ارشاد نے کھانے نہ دیا/

ہو نہ الفاظ و معانی میں ذرا بھی دوری
شعر میں خوب نمایاں رہے حسن صوری
وجد میں آئے جسے سن کے سماعت پوری

/اور چمکتی سی غزل کوئی پڑھواے نوری
رنگ اپنا ابھی جمنے شعرا نے نہ دیا/

پیش کش /،،،، چاند واسطی

No comments:

Post a Comment