تضمین برکلام مفتئ اعظم ہند (رضی اللہ عنہ)
" بخت خفتہ نے مجھے روضے پہ جانے نہ دیا "
،،، تضمین نگار،مولانا محبوب گوہر،،،
بارش نورو تجلی میں نہانے نہ دیا
تشنگی مجھ کو مقدرنے بجھانے نہ دیا
آنکھ میں خاک مدینہ بھی لگانے نہ دیا
/بخت خفتہ نے مجھے روضے پہ جانے نہ دیا
چشم ودل سینے کلیجے سے لگانے نہ دیا/
جان آقا پہ لٹانے کی مجھے حسرت ہے
زندگی اک نئ پانے کی مجھے حسرت ہے
حسرت دید مٹانے کی مجھے حسرت ہے
/سرتوسرجان سے جانے کی مجھے حسرت ہے
موت نے ہائے مجھے جان سے جانے نہ دیا/
میری قسمت میں خزاوں کا تو موسم ہی تھا
کیا کہوں !میرے تعاقب میں سدا غم ہی تھا
تھے گنہ حد سے سوا ،نیک عمل کم ہی تھا
/میرے اعمال کا بدلہ تو جہنم ہی تھا
میں تو جاتا مجھے سرکار نے جانے نہ دیا/
آہ ! عصیاں نے مرا حال کیا ہے بدتر
نیک کاموں سے بھی خالی ہے عمل کادفتر
شرم عصیاں سے اٹھایا نہیں جاتاہے،سر
/مرے اعمال سیہ نے کیا جینا دوبھر
زہر کھاتا ترے ارشاد نے کھانے نہ دیا/
ہو نہ الفاظ و معانی میں ذرا بھی دوری
شعر میں خوب نمایاں رہے حسن صوری
وجد میں آئے جسے سن کے سماعت پوری
/اور چمکتی سی غزل کوئی پڑھواے نوری
رنگ اپنا ابھی جمنے شعرا نے نہ دیا/
پیش کش /،،،، چاند واسطی