تضمین کلام مفتئ اعظم ہند(رضی اللہ تعالی عنہ)
"حبیب خدا کا نظاراکروں میں "
تضمین نگار-محبوب گوہر اسلام پوری
-----------------------------------
حسب فرمائش -حضرت ڈاکٹر ظہیررہبر رائے پوری
-----------------------------------
عقیدت کی زلفیں سنوارا کروں میں
جمال سخن آشکارا کروں میں
مقدر کا روشن ستارا کروں میں
حبیب خدا کا نظارا کروں میں
دل وجان ان پر نثارا کروں میں
نبی کی محبت ہے بخشش کا ساماں
اسی سے ہے روشن مری بزم امکاں
یہ کہتے ہیں فرزند احمدرضا خاں
فرشتے جو پوچھیں مرادین وایماں
تمہاری ہی جانب اشارا کروں میں
تری مدحت محتشم ہے لبوں پر
میں کیوں بولوں لفظ الم ہے لبوں پر
فقط اک جدائی کا غم ہے لبوں پر
خدارا اب آو کہ دم ہے لبوں پر
دم واپسی تو نظارا کروں میں
تری یاد سے دل رہے یہ منور
چمک اٹھے تیری ثنا سے مقدر
یہی آرزو ہے اے محبوب داور
ترا ذکر لب پر ،خدا دل کے اندر
یونہی زندگانی گذارا کروں میں
میں کیوں اپنی غیرت کو شرمانے جاوں
کہیں کیوں یہ دامن کو پھیلانے جاوں
مدد کیوں کسی غیرسے پانے جاوں
میں کیوں غیر کی ٹھعکریں کھانے جاوں
ترے در سے اپنا گذارا کروں میں
الہی نہ رہ جائے حسرت ادھوری
ملے شہر طیبہ سے اذن حضوری
دعا ہے کہ ہو آرزو میری پوری
خدا خیر سے لائے وہ دن بھی نوری
مدینے کی گلیاں بہاراں کروں میں